Ø+ضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ ایک روز چلتے پھرتے مدینے میں یہودیوں Ú©Û’ Ù…Ø+Ù„Û’ میں پہنچ گئے۔
وہاں ایک بڑی تعداد میں یہودی جمع تھے اس روز یہودیوں کا بہت بڑا عالم فنØ+اس اس اجتماع میں آیا تھا۔
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فنØ+اس سے کہا اے فنØ+اس! اللہ سے ڈر اور اسلام قبول کر Ù„Û’ اللہ Ú©ÛŒ قسم تو خوب جانتا ہے کہ Ù…Ø+مد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ Ú©Û’ رسول ہیں اور وہ اللہ Ú©ÛŒ طرف سے Ø+Ù‚ Ù„Û’ کر آئے ہیں او تم یہ بات اپنی تورات اور انجیل میں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہوئی پاتے ہو اس پر فنØ+اس کہنے لگا۔
وہ اللہ جو فقیر ہے بندوں سے قرض مانگتا ہے اور ہم تو غنی ہیں۔ غرض فØ+ناس Ù†Û’ یہ جو مذاق کیا تو قرآن Ú©ÛŒ اس آیت پر اللہ کا مذاق اڑایا۔
من ذالذی یقرض اللہ قرضا Ø+سنا ( سورہ البقرہ ٢٤٥) صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ Ù†Û’ جب دیکھا کہ اللہ کا دشمن میرے اللہ کا مذاق اڑا رہا ہے تو انہوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ منہ پر طمانچہ دے مارا اور کہا:”
اس اللہ کی قسم جس کی مٹھی میں ابوبکر کی جان ہے اگر ہمارے اور تمہارے درمیان معاہدہ نہ ہوتا تو اے اللہ کے دشمن ! میں تیری گردن اڑا دیتا-“
فنØ+اص دربار رسالت میں آگیا-اپنا کیس Ø+کمران مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت میں Ù„Û’ آیا- کہنے لگا:”اے Ù…Ø+مد صلی اللہ علیہ وسلم دیکھئے! آپ Ú©Û’ ساتھی Ù†Û’ میرے ساتھ اس اور اس طرØ+ ظلم کیا ہے-“
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا:” آپ نے کس وجہ سے اس کے تھپڑمارا -
“تو صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی :”اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس اللہ کے دشمن نے بڑا بھاری کلمہ بولا -اس نے کہا اللہ فقیر ہے اور ہم لوگ غنی ہیں-
اس نے یہ کہا اور مجھے اپنے اللہ کے لئے غصہ آگیا -
چنانچہ میں Ù†Û’ اس کا منہ پیٹ ڈالا -“یہ سنتے ہی فنØ+اص Ù†Û’ انکار کردیا اور کہا :” میں Ù†Û’ ایسی کوئی بات نہیں Ú©ÛŒ-“
اب صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی گواہی دینے والا کوئی موجود نہ تھا-
یہودی مکر گیا تھا اور باقی سب یہودی بھی اس کی پشت پر تھے-
یہ بڑا پریشانی کا سماں تھا-مگراللہ نے اپنے نبی کے ساتھی کی عزت وصداقت کا عرش سے اعلان کرتے ہوئے یوں شہادت دی-
لَقَد سَمِعَ اَللَّہُ قَولَ الَّذِینَ قَالُو ااِنَّ اللَّہ ÙŽ فَقِیر ÙˆÙŽÙ†ÙŽØ+نُ اَغنِیَائُ(آل عمران : Û±Û¸Û±)”
اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں-“

[ سیرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ØŒ بØ+والہ تفسیر روØ+ البیان ]